امریکی وفاقی ریزرو نے بدھ کے روز سود کی شرح میں0.25 فی صد بڑھا دی ہے۔ معاشی ماہرین کے مطابق امریکہ میں شرحِ سود بڑھنے کے عالمی معیشت پر اثرات مرتب ہوں گے اور پاکستان میں بھی مہنگائی میں اضافے کے خدشات بڑھ گئے ہیں۔
امریکی حکام کا کہنا ہے حال ہی میں دو امریکی بینکوں کے دیوالیہ ہونے کے بعد مستقبل میں شرحِ سود میں مزید اضافےکا امکان کم ہے۔
وفاقی ریزرو کے چیئرمین جیروم پاؤل نے سرمایہ کاروں کو بینکنگ کے نظام کے استحکام کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا ہے کہ حال ہی میں دیوالیہ ہونے والے امریکہ کے سلیکون ویلی بینک کی انتظامیہ معاملات سنبھالنے میں بری طرح ناکام ہوئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس بینک کے دیوالیہ ہونے کا مطلب یہ نہیں کہ امریکی بینکنگ کے نظام میں بڑے پیمانے پر کمزوری موجود ہے۔
ان کے بقول:"بینکنگ کے نظام میں کوئی جامع کمزوریاں موجود نہیں۔ سرمایہ کاری بینک کریڈٹ سوزی کا ٹیک اوور ایک مثبت پیش رفت ہے۔"
امریکہ کی وفاقی اوپن مارکیٹ کمیٹی پالیسی کے بیان میں بھی کہا گیا ہے کہ امریکہ کا بینکنگ نظام مستحکم ہے۔
پاؤل کی نیوز کانفرنس کے بعد وال اسٹریٹ میں کاروباری سیشن کا اختتام مندی پر ہوا۔ انہوں نے اپنی نیوز کانفرنس میں کہا کہ حکام ابھی تک مہنگائی سے نمٹنے کا ارادہ رکھتے ہیں اور دیکھ رہے ہیں کہ حال ہی میں بینکوں کے دیوالیہ ہونے کے بعد منڈی میں طلب کس قدر کم ہوگئی ہے اور قرضے دینے میں کہاں تک کمی واقع ہوئی ہے۔
امریکی حکام کی جانب سے شرح سود میں اضافہ متوقع تھا۔ حالیہ اقدام سے گزشتہ برس آٹھ مرتبہ سود کی شرح میں اضافے کے بعد کیا گیا ہے۔ جہاں حکام مہنگائی کے خاتمے کے لیے اقدامات کر رہے ہیں وہیں وہ بینکنگ کے نظام کو مستحکم رکھنے کے لیے بھی کوشاں ہیں۔
امریکہ کا بینکنگ نظام رواں ماہ کی 10 تاریخ کو کیلی فورنیا کی انتظامیہ کی جانب سے سلیکون ویلی بینک بند کرنے کے بعد بحران کا شکار ہے۔ 2008 میں ہونے والے امریکی بینکنگ کے نظام کے بحران کے بعد اب تک کا یہ سب سے بڑا مالی بحران ہے۔
کیلی فورنیا سے تعلق رکھنے والے درمیانے درجے کے سانتا کلارا اور سگنیچر بینک کے دیوالیہ ہونے کے بعد مارکیٹ میں بینکوں کے اسٹاک میں مندی دیکھنے میں آ رہی تھی کیوں کہ سرمایہ کار بینکنگ کے نظام میں مزید بحران سے متعلق پریشان تھے۔ ایسے میں یو بی ایس گروپ نے 167 برس پرانے کریڈٹ سوزی گروپ کو خرید کر بڑے پیمانے پر بحران پیدا ہونے سے روک دیا ہے۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق امریکی وفاقی ریزرو کی جانب سے مسلسل سود کی شرح میں اضافے کو 2008 کے بعد پیدا ہونے والے بڑے بینکنگ کے بحران کی ایک وجہ قرار دیا جا رہا ہے۔
امریکہ میں شرح سود بڑھنے سے پاکستان میں مہنگائی میں اضافے کا خدشہ
دوسری جانب معیشت دانوں کا کہنا ہے کہ امریکہ میں شرح سود میں اضافے سے پاکستان میں مہنگائی بڑھنے کے خدشات میں اضافہ ہوگیا ہے۔
حبیب یونی ورسٹی میں معیشت کے پروفیسر ڈاکٹر اقدس افضل نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ امریکہ میں شرح سود میں اضافے سے پاکستان سے ڈالر کی اڑان میں اضافہ ہوگا جس سے نہ صرف ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں کمی ہوگی بلکہ ملک میں ایندھن کی قیمت میں بھی اضافہ ہونے کا امکان ہے۔
ان کے بقول جب بھی شرح سود بڑھتی ہے تو سیونگ اکاؤنٹس یا سرمایہ کاری پر جو پیسے واپس ملتے ہیں وہ بھی بڑھ جاتے ہیں۔ ایسے میں دنیا بھر سے ڈالر امریکہ کا رخ کرتا ہے۔جس کے اثرات پاکستان اور دوسری ترقی پذیر معیشتوں پر بھی ہوں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں بڑے پیمانے پر ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں کمی کی ایک بہت بڑی وجہ امریکہ میں شرح سود میں اضافہ ہے۔بقول ان کے، ’’جب پاکستان سے ڈالر کی اڑان ہوگی تو روپے کی قدر میں کمی واقع ہوتی جائے گی۔‘‘
پروفیسر اقدس افضلکے مطابق جب روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قدر میں اضافہ ہوگا تو اس صورت میں پاکستان کے درآمدی بلز میں بھی اضافہ ہوگا جس میں بڑی ادائیگی ایندھن کی ادائیگی ہے۔بقول ان کے، ’’ایندھن کی قیمت میں اضافہ پاکستان میں مہنگائی بڑھنے کی سب سے بڑی وجہ ہے۔‘‘
اس خبر کے لیے کچھ موادخبر رساں ادارے 'رائٹرز' سے لیا گیا ہے۔