پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے 27 اگست سےشروع ہونے والے ایشیا کپ کرکٹ ٹورنامنٹ کے لیے شاہین شاہ آفریدی کے متبادل کے طور پر محمد حسنین کو اسکواڈ کا حصہ بنایا ہے۔ ایونٹ سے قبل پاکستان ٹیم کی تیاریوں کو اس وقت جھٹکا لگا جب فاسٹ بالر شاہین شاہ آفریدی گھٹنے کی انجری کی وجہ سے ایونٹ سے باہر ہوئے۔
شاہین شاہ آفریدی کی عدم موجودگی میں پاکستان نے نیدر لینڈز کو تو ون ڈے سیریز میں شکست دی البتہ ٹی ٹوئنٹی ایشیا کپ میں شاہین شاہ آفریدی کی کمی محسوس ہوگی۔
ان کے متبادل محمد حسنین کا شمار اس وقت دنیا کے تیز ترین گیند بازوں میں ہوتا ہے اور وہ ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی دونوں فارمیٹ میں پاکستان کے لیے مجموعی طور پر 25 کھلاڑیوں کو آؤٹ کرچکے ہیں۔
اس وقت محمد حسنین انگلینڈ میں جاری 'دی ہنڈرڈ' میں اوول انونسبلز کا حصہ ہیں البتہ رواں برس کے آغاز میں انہیں بالنگ ایکشن کی وجہ سے پابندی کا سامنا بھی کرنا پڑا تھا۔
کیا برق رفتار حسنین کی واپسی اچھا فیصلہ ہے؟
پاکستان ٹیم میں ویسے تو نسیم شاہ کی صورت میں ایک تیز بالر موجود ہے البتہ محمد حسنین کو بھی موقع ملنے کا امکان ہے۔ اب تک تو بھارتی بلے بازوں نے ان کا سامنا نہیں کیا، جس کا انہیں اور پاکستان کو فائدہ ہوسکتا ہے۔
البتہ سال کے آغاز میں محمد حسنین کے انٹرنیشنل کیریئر پر اس وقت سوالیہ نشان لگا، جب آسٹریلوی کرکٹ لیگ بگ بیش میں امپائرز نے مقامی آل رؤنڈر مارکس اسٹوئنس کی شکایت پر ان کے ایکشن کو غیر قانونی قرار دیا تھا۔
محمد حسنین نے نہ صرف ماہرین کی مدد سے ایکشن درست کیا بلکہ پابندی ہٹتے ہی پہلے کاؤنٹی کرکٹ اور پھر 'دی ہنڈرڈ' کا حصہ بنے۔
اس وقت وہ اپنی برق رفتار بالنگ سے دنیا بھر کے بلے بازوں کو پریشان کر رہے ہیں۔مبصرین کے مطابق انگلینڈ میں جاری ایونٹ میں ان کا مارکس اسٹوئنس کو آؤٹ کرنا اس بات کا ثبوت ہے کہ وہ اپنے بہترین فارم میں واپس آچکے ہیں۔
مارکس اسٹوئنس نے آؤٹ ہونے کے بعد ایک مرتبہ پھر محمد حسنین کے ایکشن پر اعتراض کیا البتہ اس کے بعد سوشل میڈیا پر ان کی اس حرکت کو سب نے ناپسندیدہ قرار دیا۔
پاکستان ٹیم میں لیفٹ آرم پیسر عدم موجود
شاہین آفریدی کی عدم موجودگی اس لیے بھی مخالف ٹیم بالخصوص بھارت کےلیے اچھی خبر ہو سکتی ہے کیوں کہ جب جب کسی بڑے ایونٹ میں پاکستان کے بائیں ہاتھ کے باولربھارت کے سامنے آئے، تب بھارتی ٹاپ آرڈر فیل ہوا۔
شاہین آفریدی کی انجری کے بعد اب پاکستان کے اسکواڈ میں جتنے فاسٹ بالرز رہ گئے ہیں، وہ سب دائیں ہاتھ سے بالنگ کرتے ہیں۔
سال 2011 کے ورلڈ کپ کا سیمی فائنل ہو، 2017 کی چیمپئز ٹرافی کا فائنل یا گزشتہ سال ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کا میچ، پاکستان کے بائیں ہاتھ کے بالرزن ے بھارتی بلے بازوں کو پریشان کیا۔
اگر پی سی بی کسی لیفٹ آرم پیسر کو پاکستان کے اسکواڈ کا حصہ بناتا تو میر حمزہ اور رومان رئیس ممکنہ کھلاڑی ہو سکتے تھے ، جو اس وقت کشمیر پریمئرلیگ میں ایکشن میں ہیں۔
اس وقت پاکستانی اسکواڈ میں جتنے بھی فاسٹ بالرز ہیں، ان کے پاس نہ تو شاہین شاہ آفریدی جتنا تجربہ ہے اور نہ ہی اتنی وکٹیں۔
انہوں نے ڈیبیو کے بعد سے اب تک 97 میچز میں 208 وکٹیں حاصل کیں، جن میں 99 ٹیسٹ، 62 ون ڈے اور 47 ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل وکٹیں شامل ہیں۔ ان کے قریب ترین پاکستانی بالر حسن علی کو مسلسل ناقص پرفارمنس کی وجہ سے ایشیا کپ اسکواڈ میں شامل نہیں کیا گیا۔حسن علی نے ڈیبیو سے لے کر اب تک 130 میچزمیں 228 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا تھا، جن میں 77 کھلاڑیوں کو ٹیسٹ، 91 کو ون ڈے انٹرنیشنل اور 60 کو ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میں واپس پویلین بھیجا۔
پاکستان کے پاس اس وقت سب سے تجربہ کار بالر حارث رؤف ہیں، جنہوں نے 50 میچز میں 71وکٹیں حاصل کی ہیں، جن میں 29 ون ڈے اور42 ٹی ٹوئنٹی کی وکٹیں شامل ہیں۔
نیدرلینڈز کے خلاف سیریز میں ون ڈے ڈیبیو کرنے والے نسیم شاہ کی ون ڈے میں وکٹوں کی مجموعی تعداد 10 ہے جب کہ وہ ٹیسٹ کرکٹ میں 33 وکٹیں حاصل کرچکے ہیں۔
انہوں نے ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں ابھی تک پاکستان کی نمائندگی نہیں کی ہے۔
آل راؤنڈر محمد وسیم جونیئر، جنہوں نے نیدرلینڈز کے خلاف آخری ون ڈے میچ میں چار کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا، کی انٹرنیشنل وکٹوں کی تعداد 32 ہے، جس میں 15 ون ڈے اور 17 ٹی ٹوئنٹی شکا ر شامل ہیں۔
پاکستان کے ابھرتے ہوئے فاسٹ بالر شاہنواز داہانی بھی ایشیا کپ کے اسکواڈ کا حصہ ہیں لیکن ان کے پاس انٹرنیشنل تجربے کی کمی ہے، وہ اب تک دو ون ڈے اور دو ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میچز میں مجموعی طور پر تین کھلاڑیوں کو آؤٹ کرچکے ہیں۔
شاہین شاہ آفریدی کے متبادل محمد حسنین نے پاکستان کے لیے آٹھ ون ڈے اور 20 ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میچز میں 29 کھلاڑیوں کو پویلین کا راستہ دکھایا ہے، ان میں 12 ون ڈے اور 17 ٹی ٹوئنٹی شکار شامل ہیں۔