کراچی میں پچھلے چار دن سے جاری پرتشد و واقعات میں95 افراد زخمی ہوگئے ہیں۔ دوسری جانب شہر کے متاثرہ علاقوں کو جمعرات کی شب پاکستان رینجرز کے حوالے کردیا گیا ہے۔ان علاقوں میں اورنگی ٹاؤن ، قصبہ، پیرآباد، بنارس اور دیگر علاقے شامل ہیں۔
محکمہ داخلہ سندھ نے اس کا باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے۔ ادھررینجرز نے متاثرہ علاقوں کا کنٹرول سنبھالنے کے لیے بھاری نفری کو متاثرہ علاقوں کی جانب روانہ کردیاہے۔
ترجمان رینجرز کے مطابق شہر میں امن و امان قائم کرنے کے لئے رینجرز کی بھاری نفری متاثرہ علاقوں میں تعینات کردی گئی ہے جو وہاں پھنسے ہوئے محصورین اور متاثرین کو علاقے سے باہر نکال رہی ہے۔
دوسری جانب ایم کیو ایم کی اپیل پر جمعہ کوکراچی اور حیدرآبادمیں یوم سوگ منایا گیا۔ اس موقع پر کوئی ناخوشگوار واقعہ رونما نہیں ہوا۔ جمعہ کی شام اکثر مقامات پر دودھ، چائے اور کھانے و پینے کی اشیاء فروخت کرنے والی دکانیں کھل گئیں اور سڑکوں پر ٹرانسپورٹ بھی رواں دواں تھی۔کراچی کی تاجر برادری نے ہفتے کو اپنی دکانیں اور کاروبار کھلا رکھنے کا اعلان کیا ہے۔
ادھر وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ اور وفاقی وزیر داخلہ رحمن ملک کی مشترکہ صدارت میں جمعہ کو وزیراعلیٰ ہاؤس میں اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد ہوا جس میں شہر میں امن و امان کی صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں چیف سیکریٹری سندھ راجا محمد عباس، آئی جی پولیس سندھ واجد علی درانی، قائم مقام ڈی جی رینجرز سندھ بریگیڈیئر ظفر اقبال، ایڈیشنل چیف سیکریٹری داخلہ وسیم احمد، سی سی پی او کراچی سعود مرزا، کراچی کے تینوں ڈی آئی جیز اور قانون نافذ کرنے والے دیگر اداروں کے سربراہ شریک تھے۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ شہر میں امن و امان کی صورتحال کو قابو میں رکھنے کے لئے مجرموں اور قانون شکن افراد کے خلاف سخت کارروائی کی جائے اور پرتشدد واقعات میں ملوث افراد کو موقع پر ہی گولی مار دی جائے گی۔
اجلاس میں پولیس اور رینجرز کو شہر میں امن و امان کی صورتحال کی فوری بحالی کے لئے مکمل اختیارات دینے کی بھی توسیع کی گئی۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ وزیراعلیٰ سندھ نے پہلے ہی ایک پلان کی منظوری دی ہے جس کے تحت عوام کے جان و مال کی حفاظت کے لئے موثر، پائیدار اور دیرپا اقدامات کی منظوری دی گئی ہے۔
اجلاس میں تمام سیاسی جماعتوں کے عہدیداروں و اراکین پر زور دیا گیا کہ وہ شہر میں قیام امن اور عوام کے جان و مال کی حفاظت کے لئے اپنا مثبت کردار ادا کریں اور حکومت کے اقدامات پر تعاون کریں تاکہ مجرموں اور عوام دشمن قوتوں کا خاتمہ کر کے ملک کے اس بڑے معاشی، اقتصادی مرکز میں پرامن حالات کو بحال کر کے لاکھوں افراد کے معاشی مفادات کو تحفظ دیا جاسکے۔