پشاور پریس کلب میں خواجہ سراؤں کی میڈیا کانفرنس پر دھاوا، پولیس کے رویے کے خلاف صحافیوں کا احتجاج

فائل فوٹو

پشاور پریس کلب میں خواجہ سراؤں کی پریس کانفرنس کے دوران پولیس حکام اور اہلکاروں کے کلب کی عمارت میں داخل ہونے پر صحافیوں نے احتجاج کیا ہے۔

اس واقعے کے خلاف خیبر یونین آف جرنلسٹس کی اپیل پر پشاور پریس کلب (پی پی سی) کے سامنے بدھ کو مظاہرہ کیا گیا۔ مظاہرے میں شریک صحافیوں نے پولیس کے خلاف نعرے لگائے اور متعلقہ پولیس حکام کے خلاف فوری کارروائی کا مطالبہ کیا۔

پشاور کینٹ میں تعینات ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ پولیس (ڈی ایس پی) احسان شاہ نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ جب بھی پریس کلب کے سامنے مظاہرہ یا جلسہ ہوتا ہے تو امن و امان قائم رکھنے کے لیے جانا اور موجود رہنا ان کے فرائض میں شامل ہے۔

پولیس افسر نے کہا کہ جب انہیں پریس کلب کے باہر خواجہ سراؤں کے جمع ہونے کی اطلاع ملی تو وہ موقع پر پہنچے۔ اس دوران مظاہرین پریس کلب کے اندر چلے گئے تھے اور وہ ماضی کے طرح پریس کلب معلومات کے حصول کے لیے گئے۔ البتہ پریس کلب کے صدر اور سیکریٹری دفاتر میں موجود نہیں تھے۔ جب وہ اوپر ہال کے طرف جانے لگے تو کلب کے فنانس سیکریٹری نے انہیں روکا۔

احسان شاہ نے کہا کہ بعد میں پریس کلب کے سیکریٹری عمران بخاری نے مسئلے کو افہام و تفہیم سے حل کر لیا تھا۔

انہوں نے اس تاثر کو رد کیا کہ وہ خواجہ سراؤں یا صحافیوں پر دباؤ ڈال رہے تھے۔

ایک روز قبل منگل کو خواجہ سراؤں کی ایک تنظیم نے درپیش مسائل بالخصوص سیکیورٹی کے حوالے سے پریس کلب میں میڈیا کانفرنس رکھی تھی۔ اس موقع پر موجود افراد کے مطابق میڈیا کانفرنس سے جب خواجہ سرا رہنماؤں نے خطاب کرنا شروع کیا تو پولیس حکام مبینہ طور پر کلب کے ہال میں داخل ہوئے جس پر وہاں موجود صحافیوں نے احتجاج کیا۔

اس دوران پریس کلب کی کابینہ میں شامل دو عہدیداروں نے پولیس حکام کو کانفرنس ہال سے باہر جانے کا کہا البتہ انہوں نے ایسا کرنے سے انکار کیا۔ اس دوران خواجہ سراؤں نے بھی کانفرنس سے خطاب مختصر وقت کے لیے روک دیا تھا۔

اس میڈیا کانفرنس میں شریک صحافی حسن علی نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ پولیس حکام بظاہر تو خاموش تھے البتہ ایسا محسوس ہو رہا تھا کہ ان کی کوشش ہے کہ خواجہ سراؤں کو حراست میں لیا جائے۔ جب کہ اس دوران پریس کلب کے فنانس سیکریٹری یاسر حسین اور گورننگ باڈی کے رکن ناصر حسین انہیں وہاں سے چلے جانے کا کہہ رہے تھے۔

حسن علی نے بتایا کہ ابتدا میں ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ پولیس احسان شاہ پریس کانفرنس کے دوران ہال میں داخل ہونے پر زور دے رہے تھے۔ البتہ وہاں سے نکلتے وقت انہوں نے مبینہ طور پر پریس کلب کے عہدیداروں اور صحافیوں کو دھمکیاں دی تھیں۔

خیبر یونین آف جرنلسٹس نے احکومت سےمطالبہ کیا کہ اس واقع کا نوٹس لیا جائے۔

Your browser doesn’t support HTML5

پاکستان کی پہلی اور واحد خواجہ سرا وکیل

صحافی رہنماؤں کے مطابق پولیس اہلکاروں نے پشاور پریس کلب میں خواجہ سراﺅں کی پریس کانفرنس کو مبینہ طور پر زبردستی روکنے کی کوشش کی۔