عاصم علی رانا وائس آف امریکہ اردو کے لئے اسلام آباد سے رپورٹنگ کرتے ہیں۔
آرٹیکل 63 اے کی تشریح سے متعلق صدارتی ریفرنس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے صدارتی ریفرنس پر کافی سماعتیں ہو چکی ہیں، اب تک دو فریق سامنے آئے ہیں ایک وہ جو پارٹی سے انحراف کرتے ہیں اور دوسرا فریق سیاسی جماعت ہے۔
ہاں تک دوست ملکوں سے مدد حاصل کرنے کا تعلق ہے تو ملکوں کے درمیان کوئی بھی دوستی یا دشمنی مستقل نہیں ہوتی بلکہ صرف مفادات کا معاملہ ہوتا ہے۔ ہر ملک اپنے مفاد کو دیکھ کر فیصلے کرتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اب تک دوست ممالک کی طرف سے ہمیں کوئی مدد نہیں ملی۔
ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے 14 اپریل کو تحریکِ انصاف کے 20 منحرف اراکین کے خلاف ریفرنس الیکشن کمیشن بھجوایا تھا۔ اس ریفرنس کی سماعت 28 اپریل کو شروع ہوئی اور 11 مئی کو اس پر فیصلہ سنایا گیا۔
نواز شریف کی سربراہی میں ہونے والے اس اجلاس سے متعلق قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں اس اجلاس کے بعد کوئی بڑی خبر آنے والی ہے۔یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ لیگی رہنماؤں کی ملاقات میں آئندہ انتخابات، پنجاب میں حمزہ شہباز کی کابینہ اور پاور شیئرنگ سے متعلق اہم فیصلے ہو سکتے ہیں۔
مارچ میں سابق وزیرِ اعظم عمران خان کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد آنے کے بعد تحریکِ انصاف کے 20 سے زائد اراکینِ قومی اسمبلی نے پارٹی سے بغاوت کا اعلان کر دیا تھا۔ پاکستان تحریکِ انصاف کا مؤقف ہے کہ پارٹی پالیسی سے انحراف کر کے ووٹ دینے والے اراکین کو آرٹیکل 63 اے کے تحت تاحیات نااہل ہونا چاہیے۔
بلوچ کونسل سے وابستہ سلام بلوچ نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ پیر کی شام قانون نافذ کرنے والے اداروں نے لاہور میں بلوچ طالب علموں کو بلایا اور کہا کہ اگر ان کے خلاف لاہور ہائیکورٹ میں دائر پٹیشن واپس لے لی جائے تو بیبگر کو ان کے حوالے کردیا جائے گا۔
چیف جسٹس آف پاکستان نےنااہلی ریفرنس کی سماعت کے دوران کہا کہ سپریم کورٹ نے جو آخری از خود نوٹس لیا تھا تو اس سے پہلے 12 ججوں نے اس پر مشاورت کی تھی اور سب کی رائے تھی کہ یہ ایک آئینی معاملہ ہے۔ اس پر از خود نوٹس لینا چاہیے۔
پاکستان کی فوج کے شعبہ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) کا کہنا ہے کہ ملک کے بہترین مفاد میں مسلح افواج کو سیاسی گفتگو سے دور رکھا جائے۔ سیاسی رہنماؤں، صحافیوں اور مبصرین کے غیر مصدقہ، ہتک آمیز اور اشتعال انگیز بیانات کا عمل انتہائی نقصان دہ ہے۔
پاکستان کے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ پاکستان مخالف مواد پھیلانے سے دور رہیں۔ بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کی سوشل میڈیا پوسٹس نفرت انگیز اور ملک کے خلاف نہیں ہونی چاہیئں۔
رواں سال بھی ملک بھر میں سرکاری سطح پر دو اور مقامی سطح پر کچھ علاقوں میں عید منانے پر مبصرین کا کہنا ہے کہ ضد اور انا کی وجہ سے عیدوں کو بھی متنازع بنا دیا گیا ہے۔ اگر ریاست چاہتی تو ایک ہی دن عید ہوسکتی تھی لیکن ریاست کا یہاں بھی کوئی کنٹرول نظر نہیں آ رہا۔
شرعی عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ربا اور سود سے متعلق موجودہ قوانین شریعت سے متصادم ہیں۔ عدالت نے سود کے لیے سہولت کاری کرنے والے تمام قوانین اور شقوں کو غیر شرعی قرار دیتے ہوئے کہا کہ یکم جون سے تمام وہ شقیں جن میں سود کا لفظ موجود ہے وہ کالعدم تصور ہوں گی۔
حملے کے بعد ملک بھر کی یونیورسٹیز میں زیرِ تعلیم بلوچ طلبہ میں بھی تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے جنہیں خدشہ ہے کہ سیکیورٹی اداروں کی جانب سے ایک بار پھر اُن کی پروفائلنگ یا نگرانی کی جائے گی۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس بابر ستار پر مشتمل ڈویژن بینچ نے تحریک انصاف کی انٹراکورٹ اپیل پر سماعت کرتے ہوئے جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل سنگل بینچ کے فیصلے کو معطل کر دیا۔
سینئر تجزیہ کار مظہرعباس کہتے ہیں عمران خان کو اپنے ووٹرز کو متحرک کرنے کا فائدہ انتخابات میں ہو گا تاہم عام انتخابات میں تاخیر ہوئی تو انہیں اپنے ہمدردوں کا ٹیمپو برقرار رکھنا مشکل ہوگا۔
وزیرِ اعظم شہبازشریف کی صدارت میں وفاقی کابینہ کا اجلاس بدھ کو ہوا، جس میں ملک کی معاشی صورتِ حال پر تفصیلی بریفنگ دی گئی اور بتایا گیا کہ اپریل اور مئی میں ڈیزل، پیٹرول پر سبسڈی سے خزانے کو 67 ارب روپے کا نقصان ہوگا۔
سابق سیکریٹری الیکشن کمیشن کنور دلشاد کا کہنا ہے کہ عمران خان کے الیکشن کمیشن کے حوالے سے تمام تر بیانات اپنی حکومت ختم ہونے اور آئندہ کچھ دن میں فارن فنڈنگ کیس میں متوقع فیصلے کی وجہ سے ہیں۔
وزارت عظمیٰ سےمستعفی ہونے سے قبل، عبدالقیوم نیازی نے پریس کانفرنس میں ڈھکے چھپے الفاظ میں پیسے کی سیاست کو موردالزام ٹھہرایا۔ ان کے مستعفی ہونے کے بعد 53 ارکان کے ایوان میں سے 33 ووٹ لیکر تحریک انصاف کے ہی سردار تنویر الیاس وزیراعظم بن گئے ہیں۔
بعض تجزیہ کاروں کے مطابق سیاست دانوں کی غلطیوں ،کوتاہیوں یا کرپشن کی فائلوں کو حساس اداروں کے ذریعے ریکارڈ رکھ کر سیاست دانوں کو اپنی مرضی سے چلانے کی کوششیں بھی ہماری سیاسی تاریخ کا حصہ ہیں۔
سابق وزیرِ اعظم عمران خان کو ملنے والے دھمکی آمیز مراسلے سے متعلق اظہارِ خیال کرتے ہوئے ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ ڈی مارش صرف سازش پر نہیں دیا جاتا۔ اس کی بہت سی وجوہات ہوتی ہیں۔
سیاسی نفرتوں میں اس قدر اضافہ ہو چکا ہے کہ مختلف علاقوں میں لڑائیاں بھی ہونے لگی ہیں اور خیبر پختونخواہ میں سیاسی اختلافات کے باعث باقاعدہ فائرنگ کا تبادلہ تک ہوچکا ہے۔ تیمرگرہ کی ایک مسجد پر مبینہ طورپر تحریک انصاف کے کارکنوں نے جے یو آئی کے کارکنوں پر حملہ کیا اور چار افراد کو زخمی کیا گیا۔
مزید لوڈ کریں