حکومت ِ شام کی طرف سے اپوزیشن کے خلاف مہلک کریک ڈاؤن جاری رکھنے پر عرب لیگ نے شام کے خلاف سخت نوعیت کی تعزیرات عائد کرنے کی منظوری دے دی ہے۔
قطر کے وزیرِ خارجہ حمس بن جاسم نے اتوار کے روز قاہرہ میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ عرب لیگ کے 22میں سے 19رکن ممالک نے تعزیرات کے حق میں ووٹ دیا۔ اقدامات میں شام کے مرکزی بینک کے ساتھ لین دین بند کرنا، اعلیٰ شامی عہدے داروں کے سفر پر پابندی لگانا اور شام میں جاری ترقیاتی منصوبوں پر کی جانے والی سرمایہ کاری کو روکنا شامل ہے۔
پابندیوں کی منظوری شام کے لیے ایک دھچکا ہے ، جو ایک طویل عرصے سےعرب قومیت کا چمپین ہونے کا دعویدار رہتا چلا آیا ہے۔ ایسو سی ایٹڈ پریس نے خبر دی ہے کہ دمشق نے عرب لیگ کی طرف سے تعزیرات لاگو کرنے کے حق میں رائے دہی کو ’بے وفائی‘ قرار دیا۔
عرب لیگ کی تعزیرات کے باعث شامی معیشت پر دباؤ میں اضافہ ہوگا، جِس کے پیٹرول اور دیگر مصنوعات پر پہلے ہی سے امریکہ اور یورپی یونین نے قدغنیں لگا رکھی ہیں۔
عرب عہدے داروں نے یہ پابندیاں اِس لیے تجویز کیں، کیونکہ شام نے جمعے تک کی اُس ڈیڈلائن کو قبول کرنے سے انکار کردیا تھا، جِس میں شام سے کہا گیا تھا کہ ملک میں جاری شورش کےحوالے سے حکومتی اقدامات کا جائزہ لینے کے لیے لیگ کے مبصرین کو ملک میں آنے کی اجازت دی جائے۔ اس کے برعکس، شام نے مبصرین کے مشن کے بارے میں وضاحتین مانگی تھیں۔
انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ شامی فوج نے اتوار سے لے کر اب تک ملک بھر میں کم ازکم 15افراد کو ہلاک کردیا ہے۔