شام کے ایک جنوبی شہر میں ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے آج تیسرےروزبھی احتجاجی مظاہرہ کیا، جہاں سکیورٹی فورسز نے جمعے کو کم از کم چار احتجاجیوں کو ہلاک کردیا تھا، اور رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ مزید ہلاکتیں واقع ہوئی ہیں۔
دیرہ نامی شہر کےعینی شاہدین کے مطابق احتجاج کرنے والوں کو منتشر کرنے کے لیے اتوار کے دِن سکیورٹی افواج نے آنسو گیس کے گولے پھینکےاور ربڑ کی گولیاں استعمال کیں ۔ انسانی حقوق کےایک کارکن کا کہنا ہے کہ اِن واقعات میں ایک شخص ہلاک ہوا۔
مظاہرین سیاسی آزادی اور ہنگامی قوانین کے خاتمے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ اُنھوں نے اُن عہدے داروں کی معطلی کا بھی مطالبہ کیا ہےجو بڑے پیمانے پر گرفتاریوں میں ملوث ہیں۔
شامی عہدے داروں نے بتایا ہے کہ جمعےکے روزسکیورٹی فورسز کی گولیوں سےہلاک ہونے والوں کی تعزیت کے لیے ایک حکومتی وفد دیرہ پہنچ چکا ہے۔
رائٹرز خبر رساں ادارےنے کہا ہے کہ حکومت نے اسکول کے کچھ بچوں کو رہا کرنے کا وعدہ کیا ہے، جِنھوں نے دیواروں پر حکومت مخالف کلمات تحریر کیےتھے جِس کا نتیجہ احتجاجوں کی صورت میں برآمد ہوا۔
شام میں سرگرم کارکن صدر بشار الاسد کی حکومت میں مزید آزادی کےحصول کےلیے جدوجہد کر رہے ہیں۔