گزشتہ دنوں میں امریکہ کے ’کارنیگی انڈومنٹ‘ نے سروے کے نتائج جاری کیے جس میں بھارتی نژاد امریکی جو 2020 تک خود کو ڈیموکریٹ کہتے تھے ان کی تعداد 56 فی صد تھی جو اب کم ہو کر 47 فی صد ہو گئی ہے۔
امریکہ میں اس بار الیکشن میں ووٹ ڈالنے کے اہل افراد میں سے لگ بھگ چھ فی صد فوج میں خدمات انجام دے چکے ہیں۔ پیو ریسرچ کے ایک حالیہ سروے کے مطابق سابق فوجیوں کی اکثریت ری پبلکن صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کی حامی ہے۔ مزید جانیے کارلا بیب کی اس رپورٹ میں۔
امریکہ میں وفاق اور ریاستوں کا تعلق اور اختیارات کا توازن کیسا ہے؟ اگر کبھی وفاقی حکومت اور ریاستوں میں اختلاف پیدا ہوجائے تو حل کیسے نکلتا ہے؟ امریکہ میں وفاق اور ریاستوں کا پاکستان کے نظام سے تقابلی جائزہ وائس آف امریکہ کی پوڈ کاسٹ سیریز ’انسائیڈ امریکہ‘ کی ساتویں قسط میں۔
امریکہ میں کاشت کاروں اور کسانوں کو مشکل معاشی حالات کا سامنا ہے اور انہی حالات میں انہیں صدارتی الیکشن میں اپنے ووٹ کا فیصلہ بھی کرنا ہے۔ الی نوائے سے مزید بتا رہے ہیں وی او اے کے نمائندہ کین فرابا۔
امریکی شہری پانچ نومبر کے روز نہ صرف یہ فیصلہ کریں گے کہ ان کا صدر کون ہو گا بلکہ وہ ہزاروں مقامی اور ریاستی عہدے داروں کے لیے بھی ووٹ ڈالیں گے۔ ریاست ٹیکساس کے شہر ہیوسٹن کے مضافات میں واقع فورٹ بینڈ کاؤنٹی میں دو پاکستانی امریکی ایک کانسٹیبل کی پوزیشن کے لیے انتخاب لڑ رہے ہیں۔ ارم عباسی کی رپورٹ۔
امریکہ کے صدارتی انتخاب میں کون سا امیدوار کامیاب ہوگا اس کا انحصار بیٹل گراؤنڈ کہلانے والی سات سوئنگ اسٹیٹس پر ہوگا۔ ان ریاستوں میں نتیجہ آنے سے قبل یہ اندازہ لگانا مشکل ہوتا ہے کہ کون سا امیدوار کامیاب ہوگا۔ ایسی ہی ایک ریاست ایریزونا کے بارے میں بتا رہے ہیں اسد اللہ خالد اس ایکسپلینر میں۔
امریکہ میں ووٹ ڈالنے کے لیے کتنے نوجوان نکلتے ہیں اور وہ کن ایشوز کی بنیاد پر وہ کسی امیدوار کو ووٹ دینے کا فیصلہ کرتے ہیں؟ جانیے وائس آف امریکہ کی پوڈکاسٹ سیریز ’انسائیڈ امریکہ‘ کی چھٹی قسط میں۔
امریکی تحقیقی ادارےآئی ایس پی یو کا اندازہ ہے کہ امریکہ میں موجود مسلمانوں میں سے 57 فی صد آبادی الیکشن کے عمل میں حصہ لیتی ہے جب کہ 26 فی صد مسلمان ووٹ ڈالنے کے اہل نہیں ہیں۔ اس کے علاوہ 15 فی صد ایسے ہیں جو ووٹ ڈالنے سے انکار کرتے ہیں۔ ایسا کیوں ہے؟ جانیے عبدالعزیز خان کی رپورٹ میں۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعےکو مشی گن کے علاقے ڈیئربورن،میں ایک حلال کیفے کا دورہ کیا ہے، جسے امریکہ کا عرب دارالحکومت کہا جاتا ہے، جہاں تقریباً چار لاکھ عرب امریکی آباد ہیں۔ ان میں سے بہت سے لوگوں نے بائیڈن انتظامیہ کی اسرائیل کے لیے حمایت پر ہیرس کو سزا دینے کا عزم ظاہر کیا ہے۔
اگلے ہفتے کے صدارتی الیکشن سے قبل ایسے آثار دکھائی دے رہے ہیں کہ عالمی وبا کے وقت سے معیشت کے بارے میں پریشان امریکی صارفین میں اب ملکی معیشت کی گزشتہ ایک سال کے دوران حیران کن حد تک بہتر کارکردگی کا تاثر زیادہ عام ہورہا ہے۔
امریکہ میں ہر چار سال بعد ہونے والے صدارتی انتخابات میں ساری توجہ سوئنگ اسٹیٹس پر مرکوز ہوتی ہے۔ سوئنگ اسٹیٹس ان ریاستوں کو کہا جاتا ہے جہاں کسی ایک امیدوار کی کامیابی کی پیش گوئی کرنا تقریباً ناممکن ہو۔ صدارتی انتخاب میں ان ریاستوں کی کیا اہمیت ہوتی ہے؟ جانیے اس ویڈیو میں۔
مزید لوڈ کریں